حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اصفہان میں جامعہ روحانیت مبارز کے رکن حجت الاسلام والمسلمین احمد سالک نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار سے گفتگو میں، قطر کی سربراہی میں امریکہ، غاصب اسرائیل اور حماس کے نمائندے کے درمیان جنگ بندی سے متعلق منعقدہ اجلاس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں، مزاحمتی تحریک حماس کے نمائندے نے فلسطین کے تمام قیدیوں کی رہائی، غزہ محاصرے کو ختم کرنا، ادویات اور دیگر ضروریات کی ترسیل کیلئے سرحدوں کو دوبارہ کھولنے کو مشروط قرار دیا ہے۔
انہوں نے غاصب اسرائیل کی جانب سے ان شرائط کو تسلیم نہ کرنے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جنگ اور قتل عام کو جاری رکھنا یا روکنا، ان دونوں صورتوں میں نتیجہ نیتن یاہو کی حکومت کی شکست ہے۔
حجت الاسلام سالک نے مزید کہا کہ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ اب تک 100 سے زائد غاصب اسرائیلی ٹینک حماس کے حملوں کا نشانہ بنے ہیں اور 300 سے زائد غاصب صہیونی مارے جا چکے ہیں۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے صبر و استقامت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے صبر و استقامت، اقوام عالم کی بیداری اور غاصب اسرائیل کے حمایتی ممالک میں پھوٹ کا باعث بنے ہیں۔
ایرانی تنظیم ”جامعہ روحانیت مبارز“ کے رکن نے غزہ کی جنگ میں غاصب اسرائیل کے حمایتی ممالک کی شکست فاش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میدان میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، لندن اور غاصب اسرائیل کے حامی بعض اسلامی ممالک کو شکست ہوئی ہے اور فلسطینی قوم کا مستقبل روشن ہے۔